تمنا ہے کہ اس دنیا میں کوئی کام کر جاؤں
اگر کچھ ہو سکے تو خدمت اسلام کر جاؤں
کیا فردوسی مرحوم نے ایران کو زندہ
خدا توفیق دے تو میں کروں ایمان کو زندہ
تقابل کا کرو دعوٰی یہ طاقت ہے کہاں میری
تخیل میرا ناقص نامکمل ہے زباں میری
زبانِ پہلوی کی ہمزبانی ہو نہیں سکتی
ابھی اُردو میں پیدا وہ روانی ہو نہیں سکتی
کہاں ہے اب وہ دورِ غزنوی کی فارغ البالی
غلامی نے دبا رکھی ہے میری ہمتِ عالی
کتاب:شاہ نامہ اسلام
No comments