Peer Naseer ud Din Naseer
سکوں
ملے نہ ملے یا قرار ہو کہ نہ ہو
چمن
کی خیر الہی ! بہار ہو کہ نہ ہو
ہم
اس کے یار ہیں وہ اپنا یار ہو کہ نہ ہو
ہمیں
تو اس سے پیار ہے اس کو پیار ہو کہ نہ ہو
مجھے
ہے تم سے محبت مجھے ہے تم پہ یقیں
مری
قسم کا تمہیں اعتبار ہو کہ نہ ہو
تجھے
تو اپنی ستم رانیوں سے مطلب ہے
تری
بلا سے کسی کو قرار ہو کہ نہ ہو
ہمارے
دل کے ہو مالک تمہیں دو عالم میں
تمہارے
دل پہ ہمیں اختیار ہو کہ نہ ہو
اب
آگئے ہو تو کچھ دیر میرے پاس رہو
یہ
اتفاقِ حسیں بار بار ہو کہ نہ ہو
گلوں کے حال پہ شبنم ضرور روئے گی
وہ آنکھ میرے لئے اشکبار ہو کہ نہ ہو
نصیر!
شمع تو جلتی رہے گی محفل میں
بلا
سے کوئی پتنگا نثار ہو کہ نہ ہو
Wah Wah Wah.....
ReplyDelete